زقوم جو کہ ايک قسم کا خار دار پودا ہوتا ہے۔ جو انتہائی زہریلا اور کڑوا ہوتا ہے۔ دیکھنے میں بھی یہ پودا بے حد بدنما لگتا ہے۔ یہ طائف یا پھر جزیرۂ عرب کے علاقہ تہامہ میں پایا جاتا ہے۔ ویسے تو یہ پودا تمام بنجر صحراؤں میں اگتا ہے ۔ بالکل اس شکل کا ایک پودا بھارت میں بھی ہے جسے ناگ پھن کے نام سے جانا جاتا ہے۔
بعض لوگوں نے اسی پودے کو زقوم بھی کہہ دیا ہے ۔ اس پودے کو توڑیں تو اندر سے دودھ نکلتا ہے ۔ یہ دودھ اگر جسم کے کسی بھی حصے پر کہیں لگ جائے تو ورم آ جاتا ہے۔ لیکن اگر کوئی اس دودھ کو پی لیتا ہے تو پیٹ گرم تیل کی طرح کھولنے لگتا ہے۔ اس پودے کی شکل شیطان کے منہ جیسی ہے ۔
اس پودے کے دودھ کو جانوروں کو مارنے کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ وہی درخت ہے جسے ہم اردو زبان میں تھوہر کہتے ہیں۔ اس درخت کا مزہ انتہائی کڑوا اور اس کی بد بو انتہائی ناگوار ہوتی ہے۔ ناگ پھن بھی اسی طرح کا درخت ہوتا ہے اور وہ اپنی شکل و صورت میں بھی انتہائی خوف ناک معلوم ہوتا ہے لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ ناگ پھن یا تھوہر نام کے اعتبار سے ہو سکتا ہے زقوم کے قریب قریب ہی درخت کی ایک قسم ہو۔ لیکن جہاں تک حقیقت کا تعلق ہے زقوم ان سے بالکل ایک الگ چیز ہے۔
یہ دونوں درخت کراہت اور اپنی بدنمائی کے باوجود زمین ہی میں پیدا ہوتے ہیں اور زمین سے ہی نکلتے ہیں لیکن زقوم کا درخت جہنم کی جڑ سے نکلتا ہے اور دوسرے درختوں کی طرح زقوم کی تربیت ہوا، پانی دھوپ میں نہیں ہوتی بلکہ اس کی پرورش آگ میں ہوتی ہے۔ اور یہ آگ ہی میں نشوونما پاتااور بڑھتا ہے ۔