رسولِ کریم مرادالشتاقین، خاتم النبیین، راحۃ العاشقین ، صاحب الجود والکرم ، حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ واصحابہ وبارک وسلم کا معمول تھا کہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم رات کو آرام فرمانے سے پہلے السجدہ، سورۃُ المُلک اور ” الٓمّٓ تنزیل ” تلاوت فرمایا کرتے تھے۔ (تفسیر روح البیان ، 10 / 98)
سیدنا حضر ت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما نے ایک آدمی سے فرمایا جس کا مفہوم اس طرح ہے کہ : کیا میں تجھے ایک حدیث تحفے کے طور پر نہ بتاؤں۔ جس کو سن کے تو خوش ہو جائے گا ۔ اس شخص نے عرض کیا بیشک ضرور بتائیے ! تو حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا جس کا مفہوم یہ ہے کہ: تم یہ سورہ پڑھو : ’’ تَبَارَکَ الَّذِیْ بِیَدِہِ الْمُلْکُ ‘‘
اور تم یہ سورت مبارکہ اپنے اپنی اولاد،اہل و عیال ، اور اپنے گھر کے تمام بچوں اور اپنے پڑوسیوں کو بھی سکھاؤ (انہیں اس کی تعلیم دو) کیونکہ یہ نجات دلانے والی سورہ مبارکہ ہے اور قیامت کے دن یہ سورہ مبارکہ اپنے پڑھنے والےکے لیے اپنے رب کے پاس جھگڑنے والی سورہ مبارکہ ہو گی۔اور یہ اپنے پڑھنے والے کو تلاش کرے گی تاکہ اسے جہنم کے عذاب سے نجات دلا سکے اور اس کی برکت سے اس سورہ مبارکہ کا پڑھنے والا عذاب سے بھی نَجات حاصل کر جائے گا۔ (تفسیر درمنثور ، 8 / 231)