تمام تعریفیں اللہ تعالی کے لیے ہیں وہی تمام نیک بندوں کا ولی ہے وہی سارے جہانوں کو پالنے والا ہے۔میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالی کے سوا کوئی بھی عبادت کے لائق نہیں ہے وہ اکیلا و یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں وہی ایک اکیلا سب کا مشکل کشا ہے اور حاجت روا ہے وہی سب کی دعاؤں کا قبول کرنے والا ہے۔
اور وہی تمام مخلوقات کا معبودِ بر حق ہےا س کے علاوہ میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ اللہ تعالی کے بندے اور اس کے آخری رسول ہیں ۔ آپﷺ تمام انبیاء کرام اور رسولوں کے امام ہیں اے اللہ ان پر اور ان کی آل اولاد اور تمام صحابہ کرام پر رحمتیں سلامتی اور بر کتیں نازل فر ما۔
قرآنِ پاک ہمارے لیے نہ صرف ایک سب سے بہترین ضابطہ حیات ہے بلکہ اسی پاک کلام میں ہمارے لیے دنیا و آخرت کی نجات ہے اور پاک کتاب کی بر کت سے تمام جسمانی و روحانی بیماریاں دور ہو تی ہیں جہالت اور گمراہی کی تاریکیاں دور ہو تی رہتی ہیں، بد اخلاقی جا تی رہتی ہے اور خوش اخلاقی اور اللہ تعالی کی معرفت حاصل ہو جاتی ہے. چنانچہ اللہ تعالی قرآنِ پاک میں ارشاد فر ما تا ہے اور ہم قرآن میں اتارتے ہیں وہ چیز جو ایمان والوں کے لیے شفاء اور رحمت ہے اور اس سے ظالم کا نقصان بڑھتا ہے۔
قرآنِ پاک میں تمام بیماریوں کا علاج، ز ہر یلے جانوروں کے کاٹے کا علاج ، مرگی ،جادو او ر سائے وغیرہ کا علاج ،نظرِ بد سے بچنے کا علاج، شیطا نی وسوسے سے بچنے کا علاج بھی موجود ہے ، اس کے علاوہ قرآنِ پاک انسان کی تمام روحانی بیماریوں مثلاً شرک ،کفر، ریا کاری، حسد، بغض، کینا ،عداوت کے لیے تو بد رجہ شفاء ہے ۔
ایک صحابی رسولﷺ بیان فر ما تے ہیں کہ ایک بار کچھ صحابہ کرام سفر پر تھے وہاں ان کا گزر عربوں کے ایک قبیلے کے پاس سے ہوا .صحابہ کرام نے پیچھے ایک مہمان نوازی کے لیے مطالبہ کیا تو انہوں نے صاف انکار کر دیا۔ اس کے بعد اس قبیلے کے سردار کو ایک بچھو نے ڈس لیا ۔ قبیلے والوں نے اس کی صحت و تندرستی کے لیے بڑے جتن کیے لیکن اسے کسی بھی چیز سے فائدہ نہ ہوا۔
پھر ان قبیلے والوں میں سے کسی نے کہا کہ آپ اس جماعت کے پاس جاؤ کہ ہو سکتا ہے ان کے پاس کوئی نفع بخش چیز موجود ہو تو وہ لوگ صحابہ کرام ؓ کے پاس آ ئے اور عرض کیا کہ ہمارے سردار کو بچھو نے ڈس لیا ہے۔
اس کی صحتیابی اور تندرستی کے لیے ہر کوشش کر کے دیکھ لی ہے مگر کسی بھی چیز سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوا. ایک صحابی ؓ نے فر ما یا میں تمہارے سردار کو اللہ کے نام سے دم کر تا ہوں لیکن ہم نے تم لوگوں سے مہمان نوازی طلب کی تو تم لوگوں نے انکار کر دیا تھا لہٰذا اب میں اس وقت تک تمہارے سردار کو دم نہیں کروں گا کہ جب تک تم لوگ اس کی اجرت نہ مقرر کر لو۔ اس پر انہوں نے بکریوں کی ایک معین تعداد پر صلح کر لی۔