حضرت محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اے ابن آدم جب تک تو مجھے پکارتا ہے اور مجھ سے مغفرت کی امید رکھتا ہے میں تجھے معاف کرتا رہوں گا اے ابن آدم اگرتیرے گنا ہ آسمان تک بھی پہنچ جائیں پھر بھی اگر تو مجھ سے مغفرت مانگے گا میں تجھے معاف کر دوں گا ۔اس تحریر میں ماہ رمضان کا ایک مجرب و خاص وظیفہ بتایا جارہا ہے ۔آپ نے یہ وظیفہ روزہ کھولنے سے پڑھنا ہے قرآن پاک کی ایک خاص آیت ہے سورۃ الطلاق کی آیت نمبر 3 ہے روزہ کھولنے سے پہلے آپ لوگوں نے گیارہ مرتبہ یہ آیت پڑھنی ہے یہ رزق کے حوالے سے بہت بڑی فضیلت والی آیت ہے۔
اس آیت کی برکت سے آپ کے گھر رزق آنا شروع ہو جائےگا یہ بہت ہی برکت والی آیت ہے اگر آپ کو کوئی پریشانی ہے تو آپ پڑھ کر دعا کریں گے تو آپ کی پریشانی انشاء اللہ ختم ہو جائے گی اور آپ نے یہ وظیفہ اپنے دوستوں تک ضرور پہنچانا ہے ۔ قرآن کریم میں نازل کی گئی ایک سورہ الفاتحہ کی آیت نمبر چار یعنی ایاک نعبد وایاک نستعین کا وظیفہ پیش کیاجارہا ہے جو بھی اس عمل کو کرلے گا اللہ اس کے ہر مقصد کو پورا فرمائیں گے کیونکہ اللہ کے قبضہ قدرت میں ہر چیز ہے اللہ کچھ بھی کر سکتے ہیں اللہ ہر چیز پر قادر ہیں ۔ یہ وظیفہ سورۃ الفاتحہ کی آیت نمبر 4 کا ہے جس کو صبح شام میں 100 مرتبہ پڑھنا ہے اس کے پڑھنے سے آپ کو بہت ہی زیادہ فوائد حاصل ہوں گے۔نہایت آسان وظیفہ ہے۔کرنا آپ نے یہ ہے کسی بھی وقت اس کے لئے کوئی وقت مقرر نہیں ہے آپ کسی بھی وقت اس وظیفہ کو کرسکتے ہیں۔
ایک جگہ بیٹھ کر آپ نے اول و آخر گیارہ مرتبہ درود پاک پڑھنا ہے کیونکہ درود شریف پڑھنے سے اللہ تعالیٰ قبولیت کے مقام تک پہنچا دیتے ہیں اس عمل کو کیونکہ نبی کریم ﷺ پر جب آپ ایک مرتبہ درود شریف بھیجتے ہیں تو دس رحمتیں آپ پر نازل ہوتی ہیں جب آپ گیارہ مرتبہ درود شریف بھیجیں گےتو 110 رحمتیں آپ پر نازل ہوں گے ۔ جب آگے پیچھے عمل کے 110 رحمتیں آگے اور 110 پیچھے جب آپ لگائیں گے تو انشاء اللہ آپ کا عمل مقبولیت کے درجے کو پہنچ جاتا ہے ۔ تو ہر وظیفہ جو بھی کیا کریں اگر اس میں ذکر نہیں بھی کیاجاتا ہے۔درود شریف کا تو درود شریف لازمی پڑھ لیا کریں رحمتوں کی بھر مار ہوجائے گی ۔کرنا یہ ہے کہ گیارہ گیارہ مرتبہ اول و آخر درود شریف پڑھ لینا ہے اور پھر ایک تسبیح پڑھ لینی ہے ایاک نعبد وایاک نستعین۔اللہ تعالیٰ کو اعتراف بہت پسند ہے اپنے بندے کا بندہ اپنی عاجزی دکھاتا ہے اور اللہ کو معبود حقیقی مانتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے حاجات کو طلب فرماتا ہے جب حاجات کو اللہ سےطلب کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ کو انسان کی یہ عاجزی بہت پسند ہے