بندے کا اللہ ربّ العزت کے سامنے خشوع وخضوع کے ساتھ احکامات الٰہی کی تکمیل کرنا، خالق کائنات کی حمد و ثناء اور تعریف وبڑائی بیان کرنا، اور اپنی محتاجی ،بے بسی و بے کسی کا اظہار و اقرار کرنا عبادت ہے، اور دعاکو عبادت کامغزاور جوہر کہا گیا ہے ۔ خاتم النبین محمد ﷺ نے آیت وَقَالَ رَبُّکُمُ ادْعُوْنِی۔آخر تک پڑھی ، جس کا مفہوم ہے کہ ’’ تمہارے ربّ کا فرمان ہے کہ مجھ سے دعا کرو اورمانگو، میں قبول کروں گا ، اور تم کودوں گا ، اور جو لوگ میری عبادت سے متکبر انہ روگردانی کرینگے ان کو ذلیل وخوار ہوکر جہنم میں جانا ہوگا۔
اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کو جن کمالات وامتیازات سے نواز اان میں سب سے بڑا امتیاز وکمال عبدیت کاملہ کاکمال ہے۔ عبدیت کیاہے ؟ اللہ تعالیٰ کے حضور میں انتہائی عاجزی، بندگی ،لاچاری اورمحتاجی و مسکینی کاپورا پورا اظہار کرنا، اوریہ یقین کرتے ہوئے کہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کے قبضہ واختیار میں ہے، ان سب کے مجموعہ کا عنوان مقام عبدیت ہے ۔ بلاشبہ حضرت محمد ﷺ اس صفت کے لحاظ سے اللہ تعالیٰ کی ساری مخلوق میں کامل ترین اورسب پر فائق ہیں ، اور اسی لئے افضل مخلوقات اوراشرف کائنات ہیں۔
اصول یہ ہے کہ ہر چیز اپنے مقصدکے لحاظ سے کامل یا ناقص سمجھی جاتی ہے ۔ مثلاً گھوڑا جس مقصد کے لئے پیدا کیاگیا ہے یعنی سواری اور تیزرفتاری کے لئے ، اسی طرح گائے یا بھینس کاجو مقصد ہے یعنی دودھ کاحاصل ہونا اس کی قدرو قیمت دودھ کی کمی یا زیادتی اسی حساب سے لگائی جائے گی۔لہٰذا انسان کی تخلیق کامقصد اس کے پیدا کرنے والے نے عبدیت اورعبادت بتایا ہے۔’’ وَمَا خَلََقْتُ الْجِنَّ وَالْاِ نْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ‘‘اس لئے سب سے افضل واشرف انسان وہی ہوگا جو اس مقصد میں سب سے اکمل وفائق ہوگا۔پس حضرت محمد ﷺ چونکہ کمال عبدیت میں سب سے فائق ہیں اس لئےآپ ﷺ افضل مخلوقات اوراشرف کائنات ہیں اور اسی وجہ سے قرآن مجید میں جہاں آپ ﷺ کے بلند ترین خصائص وکمالات اوراللہ تعالیٰ کے آپ ﷺ پر خاص الخاص انعامات کاذکرکیاگیا ہے وہاں معزز ترین لقب کے طورپر آپ ﷺ کو عبدہی کے عنوان سے یاد کیا گیا ہے ۔ دعا چونکہ عبدیت کاجوہر اورخاص مظہر ہے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے وقت بندے کاظاہر وباطن عبدیت میں ڈوبا ہوتا ہے ، اس لئے رسول اللہ ﷺ کے احوال واوصاف میں غالب ترین وصف اور بیش قیمت خزانہ ان دعائوں کاہے جو مختلف اوقات میں اللہ تعالیٰ سے خود آپﷺ نے کیں یا امت کو ان کی تلقین فرمائیں ۔ ان میں سے کچھ دعائیں ہیں جن کاتعلق خاص حالات یا اوقات اورمخصوص مقاصد وحاجات سے ہے اور زیادہ تر وہ ہیں جن کی نوعیت عمومی ہے۔ ان دعائوں کی قدر وقیمت اورافادیت کاایک عام عملی پہلو تو یہ ہے کہ ان کے ذریعے دعا کرنے اوراللہ سے اپنی حاجتیں مانگنے کاسلیقہ اورطریقہ معلوم ہوتا ہے اور وہ رہنمائی ملتی ہے جو کہیں اور سے نہیں مل سکتی ، احادیث مبارکہ کے ذخیرے میں رسول اللہﷺکی جو سینکڑوں دعائیں محفوظ ہیں ان میں اگر تفکر کیاجائے تو کھلے طورپر محسوس ہوگا کہ ان میں سے ہر دعا معرفت الٰہی کاشاہکار ہے۔
اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے پاس پورا سال بلکہ ساری زندگی پیسے کی ریل پیل ہو اور دنوں کے اندر آپ کروڑ پتی ہوجائیں تو رمضان المبارک شروع ہوتے ہی سحر ی کے وقت یہ عمل کرلیا کریں تو اللہ تعالیٰ اس کو کروڑ پتی بنادیں گے ۔ آپ نے سحری میں 111مرتبہ لاالہ الا اللہ الملک الحق المبین پڑھنا ہے اول وآخر گیارہ مردتبہ درود شریف بھی پڑھنا ہے ۔