اللہ تعالیٰ کی اپنے بندوں کے لیے نعمتوں اور انعامات کا شمار ممکن ہی نہیں لیکن اللہ تعالیٰ کی ان تمام نعمتوں میں رمضان المبارک کو ایک منفرد او ر الگ حیثیت حاصل ہے۔ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس ماہ مبارک کا انتظار رہتا تھا اور آپ اس کا شوق سے استقبال کرتے تھے۔ماہ رمضان المبارک کا پہلا عشرہ اختتام پذیر ہوا اور دوسرا عشرہ یعنی عشرہ مغفرت شروع ہوچکا ہے۔رمضان المبارک ﷲپاک کی رحمت ، بخشش اور مغفرت کا مہینہ ہے.
وہ تمام لوگ خوش قسمت ہیں جنہوں نے اس مبارک و مقدس ماہ میں روزہ ا ورعبادات کے ذریعہ اپنے رب کو راضی کیا. یہ وہ ماہ مبارک ہے کہ جس میں ﷲ پاک ایک نفل کا ثواب فرض کے برابر اورایک فرض کا ثواب ستر گنا تک بڑھا دیتا ہے۔روزہ ایک ایسی عبادت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق زندگی کے تمام مراحل میں کار آمد ثابت ہوتا ہے ۔ رمضان المبارک کا پہلا عشرہ رحمت کا ہے جو ہماری زندگی کے خاص طور پر پہلے مرحلے میں بہت ضروری ہے۔ اس ماہ مبارک کا دوسرا عشرہ مغفرت کا ہے جو ہماری زندگی کے دوسرے مرحلے کے لئے بہت کار آمد ہےجس کی وجہ سے قبر میں راحت ملے گی اور اس ماہ مبارک کا تیسرا عشرہ جہنم سے آزادی کا عشرہ ہے جو ہمارے لیے زندگی کے تیسرے مرحلے میں بہت کار آمد ہے ۔
ماہ رمضان المبارک مغفرت کا وہ عظیم مہینہ ہے کہ اگر کوئی شخص اس کو پانے کے بعد بھی اپنی مغفرت سے محروم رہ گیا تو وہ انتہائی بدقسمت اور بد نصیب ہے۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا. تین آدمیوں کی دعا کبھی رد نہیں ہوتی، ایک رمضان میں روزہ دار کی افطار کے وقت، دوسرے عادل بادشاہ کی اور تیسرےمظلوم کی۔حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلّم میں ارشاد ہے کہ اے لوگو ! اتنی ہی عبادت کرو جوتمہارے لیے برداشت میں ہو کیونکہ اللہ تعالی ثواب دینے سے کبھی نہیں تھکتا یہاں تک کے تم خود عبادت کرنے سے اُکتا جاؤگے۔
بہت سی قومیں ایسی تھیں کہ اللہ پاک نے ان کے بہت زیادہ توبہ و استغفار کرنے کی وجہ سے ان پر سے عذاب ٹال دیا۔سورۂ یونس میں اللہ پاک نے حضرت یونس علیہ السلام کی قوم کا ذکر فرمایا ! عذاب ان لوگوں کے قریب آچکا تھا اور انہوں نے اپنی آنکھوں سے عذاب الہی دیکھ لیا تھا، لیکن اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس قوم کو توفیق ہوئی اور ساری کی ساری قوم اپنے گھروں سے باہر نکل آئی اور اللہ تعالیٰ کے حضور رو کر اور گڑگڑا کر توبہ کی تو اللہ تعالیٰ نے ان پر سے اپنے عذاب کو ہٹا دیا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد مبارک ہے ماہ رمضان کو اس لیے رمضان کہا جاتا ہے کیونکہ یہ گناہوں کو جلا ڈالتا ہے توبہ واستغفار اس ماہ مبارک کے اہم ترین مقاصد میں سے ہیں۔ جس بندہ کی توبہ قبول ہوگئی، اور اللہ تعالی نے اسے بخش دیا، وہ رمضان المبارک کے فضائل وبرکات سے محظوظ ہوگیا۔ رسول اللہ ﷺ ہر لمحہ توبہ واستغفار کیا کرتے تھے۔حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رمضان المبارک آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا تمھارے پاس رمضان آگیا ہے یہ برکت کا مہینہ ہے اللہ تعالی تم کو اِس میں ڈھانپ لیتا ہے اِس میں رحمت نازل ہو تی ہے اور گناہ جھڑ جاتے ہیں اور اِس میں دعا قبول ہو تی ہے اللہ تعالی اِس مہینہ میں تمھار ی ر غبت کو دیکھتا ہے سو تم اللہ کو اس مہینہ میں نیک کام کرتے دکھاؤ کیونکہ وہ شخص بد بخت ہے جو اس مہینہ میں اللہ کی رحمت سے محروم رہا۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین