سورہ اخلاص کو پڑھنا ایک تہائی قرآن کے برابر کہا گیا ہے .جو بندہ تین بار سورۃ اخلاص کی تلاوت کرتا ہے اسے مکمل قرآن پاک کا ثواب ملے گا اللہ تعالی اپنی ذات و صفات اور اپنی حکمت میں یکتاوبے نظیر ہے .وہ صمد ہے یعنی دنیا میں ساری مخلوق اس کی محتاج ہے اور وہ کسی کا بھی محتاج نہیں. قرآن پاک کی تلاوت باعث برکت و ثواب ہے۔حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قرآن پاک کی بعض سورتوں کے بڑے فضائل بیان فرمائے ہیں جن کو پڑھنے سے جہاں پر دنیاوی اور اخروی فوائد حاصل ہوتے ہیں وہاں پر روز مرہ زندگی کے امور میں برکت ہوتی ہے ۔
ان فضائل کی ایک اورحکمت یہ بھی ہے کہ ان میں انسان کو زندگی گزارنے کا طریقہ اور سلیقہ بھی بتایا گیا ہے ۔انہی سورتوں میں قرآن پاک کے آخری پارے میں موجود ایک مختصر سورہ مبارکہ سورہ اخلاص ہے ۔ سورہ اخلاص بڑی فضیلت کی حامل ہے ،اسےحضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ثلث القرآن یعنی ایک تہائی قرآن قرار دیا ہے اور اسے رات کو پڑھنے کی تاکید فرمائی ہے ۔بعض صحابہ کرام ہر رکعت میں دیگر سورتوں کے ساتھ سورہ اخلاص ضرور پڑھتے تھے جس پر حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان صحابہ کرام کو فرمایا کہ تمہاری اس سورۃ کے ساتھ محبت تمہیں جنت میں داخل کر دے گی ۔
سورۃاخلاص کے شان نزول کے بارے میں حضرت عکرمہ روایت کرتے ہیں کہ یہود کہتے تھے ہم حضرت عزیزعلیہ السلام کو اس لئے پوجتے ہیں کہ وہ اللہ تعالی کے بیٹے ہیں ، نصرانی کہتے تھے ہم حضرت مسیح علیہ سلام کو اس لئے پوجتے ہیں کہ وہ اللہ کے بیٹے ہیں، مجوسی کہتے تھے ہم سورج اور چاند کی پرستش کرتے ہیں اور مشرکوں کا کہنا تھا کہ ہم لوگ بت پرست اس لئے ہیں کیونکہ یہ تمام بت ہماری حاجتیں پوری کرتے ہیں۔ ان سب کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے یہ سورۃ مبارکہ اُتاری۔ اللہ تعالیٰ کی ذات احد ہے اُس جیسا کوئی نہیں. اس کا کوئی وزیرنہیں. اس کا کوئی ہمسر نہیں .اس کے برابر اور کوئی نہیں.اس کے سوا کسی میں الوہیت نہیں ۔
اللہ تعالی اپنی ذات و صفات اور اپنی حکمت میں یکتاوبے نظیر ہے .وہ صمد ہے یعنی دنیا میں ساری مخلوق اس کی محتاج ہے اور وہ کسی کا بھی محتاج نہیں. سورۃ اخلاص سے جو خاص محبت رکھتا ہے تواللہ تعالیٰ بھی اس سے محبت رکھتا ہے اور وہ جنت کا مستحق ٹھہرتا ہے ۔ اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاسے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک شخص کو ایک فوج کا سردار بنا کر بھیجا ۔ یہ سردار فوج کو جب کبھی نماز پڑھاتے اور جب قرآن کی قرات کرتے تو ہمیشہ سورہ اخلاص پر ختم کر تے ۔ فوج جب واپس آئی تو سپاہیوں نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس بات کا ذکر کیا. آپ نے فرمایا کہ اُن سے پوچھو کہ وہ کیوں ایسا کرتے تھے ؟جب صحابہ کرام نے سردار سے پوچھا تو انہوں نے جواب دیاکہ یہ اللہ تعالی کی صفت ہے اور میں یہ بات بہت پسند کرتا ہوں کہ اس کو پڑھا کروں ۔
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ؐنے فرمایا کہ ان سے کہہ دو کہ اللہ تعالیٰ بھی تم سے محبت رکھتا ہے ۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک انصاری مسجد قباء میں ہماری امامت کے فرائض ادا کرتے تھے ۔ان کی یہ عادت تھی کہ وہ جب بھی نماز میں سورۃ فاتحہ کے بعد کوئی سورۃ پڑھنے لگتے تو پہلے سورۃ اخلاص پڑھتے اور ہر رکعت میں اسی طرح کرتے۔ صحابہؓ کرام نے ان سے کہا کیا آپ سورۃ اخلاص پڑھنے کے بعد یہ سوچتے ہیں کہ یہ کافی نہیں پھردوسری باربھی پڑھتے ہیں ۔انہوں نے فرمایا میں اسے ہرگز نہیں چھوڑوں گا ۔اگر تم لوگ چاہتے ہو کہ میں تمہاری امامت کرواوں تو ٹھیک ہے ورنہ میں مامت کرانا چھوڑ دیتا ہوں ۔
نمازی انہیں اپنے میں سب سے افضل سمجھتے تھے لہٰذا کسی اور شخص کی امامت پسند نہیں کرتے تھے ،چنانچہ جب حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے توصحابہ کرام ؓنے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ؐسے یہ واقعہ بیان کیا۔آپ ؐنے اس امام مسجد سے پوچھا تمہیں اپنے دوستوں کی تجویز پر عمل کرنے سے کون سی چیز روکتی ہے اورکس وجہ سے تم ہر رکعت میں سورۃ اخلاص پڑھتے ہو۔انہوں نے عرض کیا یا رسولؐ اللہ میں اس سورۃ سے محبت کرتا ہوں تو آپ ؐنے فرمایا تمہیں اس سورۃ سے محبت یقینا جنت میں داخل کرے گی ۔(ترمذی)
روایات میں سورۃاخلاص کو ایک تہائی قرآن کہا گیا ہے ۔ یعنی جو بندہ تین بار سورۃاخلاص کی تلاوت کرے گا اسے پورے قرآن کا ثواب ملے گا ۔ سیدنا ابو الدرداء ؓ نبی کریم ؐ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :کیا تم میں سے کوئی اس بات سے عاجز ہے کہ ہر رات ایک تہائی قرآن پڑھ لے ؟ صحابہؓ کرام نے عرض کیا کہ کوئی تہائی قرآن کیسے پڑھ سکتا ہے ؟حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ (قل ھو اللہ احد) ایک تہائی قرآن کے برابر ہے ۔ماہ رمضان المبارک میں جس گھر میں روزانہ دس مرتبہ سورہ اخلاص پڑھی جاتی ہو اس گھر میں روزانہ رزق کے فرشتے اترتے ہیں اور بے حد رزق اتارتے ہیں اور اس گھر سے تنگیاں اور مشکلات ومصائب اٹھا لیئے جاتے ہیں ۔