کیا آپ بھی خوبانی کی گری توڑ کر کھاتے ہیں؟ یہ کس حد تک خطرناک ہے، جان کر آپ دنگ رہ جائیں گے

admin

قدرت کا بنایا ہوا ہر پھل غذائیت سے بھرپور ہوتا ہے جس کو کھانے سے انسان اندرونی او ربیرونی طور پر صحت مند رہتا ہے۔ جیسا کہ آپ جانتے ہی ہیں کہ موسم گرما چل رہا ہے اور مختلف رسدار پھل اس موسم میں آتے ہیں جو آپ کھا کر لطف اندوز ہوتے ہیں۔ ایک ایسا ہی موسم گرما کا پھل جس کا نام خوبانی ہے جو بہت ہی ذائقہ دار پھل ہے اور پاکستان میں لوگوں کی بڑی تعداد اس پھل کو بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔خوبانی کے بے شمار طبی فوائد موجود ہیں اور یہ نیا خون بنانے میں بھی اپنا کلیدی کردار ادا کرتا ہے اور بہت سے افراد خوبانی کا بیج بھی توڑ کربہت شوق سے کھاتے ہیں کیونکہ اس کے بیج کا ذائقہ بالکل بادام کی طرح ہوتا ہے۔

خاص طور پر بچوں کو تو اس پھل کے بیج کا ذائقہ بلکل بادام جیسا ہی محسوس ہوتا ہے اس لئے سخت خول کو دانت سے توڑ کر خوبانی کے بیج کو بادام سمجھ کر کھا لیا جاتا ہے اور والدین بھی بچوں کو یہ سوچ کر نہیں روکتے کہ یہ ایک قدرتی شے ہےاس کا کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ خوبانی کے بیج کے حوالے سے ایک مفروضہ بھی کافی عام ہے جس کے بارے میں ہم آپ کو بتانے جا رہے ہیں۔ خوبانی کے بیج کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ کینسر کے مریضوں کے لیے کافی فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ اس کے اندر ایمگڈالن نامی جز پایا جاتا ہے جسے وٹامن بی 17 بھی کہتے ہیں اور چونکہ یہ ایک قدرتی شے ہے اس لئے اسے کھانے کا کوئی نقصان نہیں جبکہ یہ مفروضہ غلط اور نقصان دہ ہے۔

دراصل خوبانی کے بیج میں موجود ں ایمگڈالن نامی جزجسم کے اندر جا کر سائنایئڈ زہر کی شکل اختیار کر لیتا ہے جسے زیادہ مقدار میں کھانے سے موت واقع ہوسکتی ہے۔علاوہ ازیں خوبانی کے بیج کم مقدار میں کھانے سے انسان کا سر چکرانا، الٹی اور شریانوں کو نقصان پہنچنا شامل ہیں۔ خاص طور پر کینسر میں مبتلا افراد کو تو اپنی خوراک کا بہت خیال رکھنا چاہئے اور سنی سنائی باتوں پر یقین کرنے سے گریز کرنا چاہیئے۔ کینسر کا کوئی مخصوص علاج نہیں ہے الگ الگ طرح کے کینسر کا مختلف طریقوں سے علاج کیا جاتا ہے اور اس دوران زہریلی اشیاء کھانا یا بغیر ڈاکٹر کے مشورے سے کچھ کھانا خودکشی کے مترادف ہے

Leave a Comment