کیا آپ نیند کے دوران خراٹے لیتے ہیں؟ ویسے تو یہ اتنے نقصان دہ نہیں ہوتے تاہم ان کی شدت بڑھنے سے دماغی افعال پر اثرات مرتب ہوتے ہیں جن سے فالج، دل کے دورے اور ڈپریشن سمیت مختلف امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔مگر یہ عادت گھر والوں کی نیند بھی متاثر کرتی ہے جن کے لیے کسی خراٹے لینے والے شخص کے قریب سونا آسان نہیں ہوتا۔اگر آپ یا کوئی پیارا اس عادت کا شکار ہے تو ان آسان گھریلو ٹوٹکوں کو آزما کر دیکھیں،ہوسکتا ہے یہ کارآمد ثابت ہوں سونے کے وقت سے پہلے کھانے یا بہت زیادہ کھانے سے گریز کرنا چاہئے، کیونکہ جب معدہ غذا سے بھرا ہو تو یہ اس سانس کے ردہم پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، جس سے خراٹوں کا خطرہ بڑھتا ہے کیونکہ جسم کو غذا ہضم کرنے کے لیے زیادہ ہوا کی ضرورت ہوتی ہے۔
اگر آپ خراٹے لینے کے عادی ہیں تو ممکنہ طور پر نتھوں میں موجود ہوا کی گزرگاہ کا بند ہونے کا نتیجہ ہوسکتا ہے۔ وٹامن سی نظام تنفس کی صحت بہتر کرنے کے لیے اہم جز ہے۔وٹامن سی کے استعمال سے ناک کو صاف رکھنے میں مدد ملتی ہے، وٹامن سی سے بھرپور غذائیں جیسے لیموں، مالٹے، پپیتا، اسٹرابیری اور دیگر سے اس حوالے سے مدد لی جاسکتی ہے۔ گاجریں، 2 سیب، ایک لیموں کا ٹکڑا، ایک ادرک کا ٹکڑا اور ایک کپ اورنج جوس لیں، ان چیزوں کو آپس میں مکس کرلیں اور سونے سے کچھ گھنٹے پہلے پی لیں۔اگر آپ پیٹھ کے بل چت لیٹ کر سوتے ہیں تو گلے کے مسلز کھچ جاتے ہیں اور نزدیک آجاتے ہیں، اس طرح سانس لینے پر وائبریشن پیدا ہوتی ہے جو خراٹوں کا باعث بنتی ہے، پہلو کے بل سونا آپ کے گلے کے مسلز کو قریب لانے سے روکنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے، جس سے خراٹوں کا مسئلہ بھی حل ہوسکتا ہے۔
کیا آپ کو معلوم ہے کہ اکثر لوگ خراٹے اُس وقت لیتے ہیں جب وہ چت یا بالکل سیدھے لیٹے ہوئے ہو، تو اس سے بچنے کے لیے ایک ٹینس بال خراٹے لینے والے شخص کے پاجامے یا شلوار سے ایک سیفٹی پن کی مدد سے لگا دیں۔ جب وہ شخص چت لیٹے گا تو ٹینس بال اس کے لیے بے آرامی کا باعث بنے گی اور وہ ایک بار پھر کروٹ لینے پر مجبور ہوجائے گاخراٹوں سے آسان نجات کے لیے اپنا سر بستر پر چار انچ تک اونچا کرلیں، یعنی موٹا تکیہ یا زیادہ تکیوں سے سر کو اونچا کرلیں، اس طرح زبان گلے کو بلاک نہیں کرسکے گی اور سانس کی گزرگاہ کھلی رہے گی۔اپنے ناک کو صاف رکھنا خراٹوں سے نجات کا ایک سادہ حل ہے،ناک میں جمع ہونے والا کچرہ سانس کی گزرگاہ میں رکاوٹ بنتا ہے جس کے نتیجے میں منہ سے سانس لینا پڑتا ہے جو خراٹوں کا باعث بنتا ہے۔اس بات کو یقنی بنائیں کہ آپ ناک کے ذریعے سانس ٹھیک طرح لے رہے ہوں، جیسا اوپر بتایا جاچکا ہے کہ بہتی ہوئی ناک گلے میں رکاوٹ کا باعث بنتی ہے، ہوسکتا ہے کمرے کی خشک ہوا ناک سے سانس لینے میں مشکلات بڑھائے تو بھاپ کے ذریعے اسے کھول کر خراٹوں سے بچا جاسکتا ہے۔ یہ طریقہ اس وقت مددگار ثابت ہوتا ہے جب خراٹے کسی الرجی یا نزلہ زکام کے باعث ہوں۔