کھانے کی ابتدا بھی نمک سے کیا کرو اوراختتام بھی نمک سےکرو، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہہ کو یہ نصیحت کیوں کی تھی؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی علیہ السلام کو وصیت کرتے ھوئے فرمایا: اے علیؓ! کھانے کی ابتدا بھی نمک سے کیا کرو اور اختتام بھی نمک سے، کیونکہ نمک میں ستر بیماریوں کا علاج ہے ان میں سے کچھ یہ ہیں: پاگل پن، جزام، برص، یعنی
جلد پر سفیدداغ بن جانا، بلکہ بعض کے تو بال اور پوری جلد بھی سفید ھوجاتی ہے،گلے میں درد،دانتوں میں درد اور پیٹ میں درد ۔ امام جعفرصادق رحمتہ اللہ فرماتے ہیں: جو چاھتا ہےکہ اس کے منہ پر سے دانے اور کیل ختم ھوجائیں تو اسے چاہیئے کہ کھانا کھاتے وقت پہلے لقمہ پر تھوڑا سا نمک
چھڑک لیا کرے. حضرت علیؓ نے اپنے دوستوں سے پوچھا: بتاؤ بھترین سالن کون سا ہے؟ تو ایک نے کہا: گوشت، دوسرے نے کہا: گھی، تیسرے نے کہا: زیتون کاتیل، یہاں تک کہ آپ نے خود فرمایا: نہیں، بہترین غذا نمک ہے. ایک دفعہ ہم حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کےساتھ سیر کے لئے باہر نکلے اور آپ کا خادم نمک ساتھ لے جانا بھول گیا، تو ھم سب بغیر کچھ کھائے ہی واپس آگئے. یعنی حضرت علی اس قدر پابند تھے کے نمک سے ابتدا اور اختتام فرماتے تھے. چونکہ اس سفر میں
نمک ساتھ نہیں تھا، اس لیے آپ نے واپس آکر کھانا تناول فرمایا. آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ و بارک وسلم ایک حدیث میں فرماتے ہیں: جو کوئی بھی کچھ کھانے سے پہلے اور کھانے کے بعد میں تھوڑا سا نمک کھا لیتا ہے تو خداوند عالم اس سے 300 بیماریوں کو دور فرما دیتا ہے.جن میں سے سب سے کم جذام ہے۔