حضرت بہلول دانا کے نام سے کون واقف نہیں ہے ؟ آپ اللہ رب العزت کے بہت بڑے مجزوب اور ولی ہیں ۔ آپ اکثر دریا کے کنارے ریت پر بیٹھ کر ریت سے ریت کے محل بنایا کرتے تھے اور ساتھ ساتھ یہ آوازیں بھی لگایا کرتے تھے کہ پانچ دینار میں جنت کا ایک محل خرید لو ۔ کوئی ہے جو 5 درہم میں جنت کا یہ محل خرید لے ؟ ہارون الرشید نے یہ دیکھا تو ہنسنے لگے اور بہلول سے کہا کہ یہ کس طرح ہو سکتا ہے ؟ کہ میں یہاں آپ کو ریت کے ایک گھر کی پانچ درہم قیمت ادا کر دوں اور مجھے جنت میں ایک محل مل جائے لیکن ہارون الرشید کی بیوی زبیدہ نے پانچ درہم دے کر بہلول دانا سے کہا کہ مجھے جنت میں ایک محل چاہئے یہ قیمت رکھ لیں اور مجھے جنت میں ایک محل دے دیجیے ۔ بہلول دانا نے وہ پانچ درہم زبیدہ خاتون سے لے لیے اور کہا کہ آپ کو جنت میں شان دار محل بہت بہت مبارک ہو ۔ بہلول دانا نے وہ درہم اپنے پاس چلتے ہوئے پانی میں بہا دئیے ۔
رات کو ہارون الرشید نے اپنے خواب میں دیکھا کہ جنت میں زبیدہ خاتون ایک بہت عالی شان اور خوبصورت محل میں بیٹھی ہوئی ہے جب ہارون الرشید نے زبیدہ خاتون کے ساتھ یہ معاملہ ذکر کیا تو زبیدہ خاتون نے ہارون الرشید کو بہلول دانا سے جنت میں یہ محل خرید نے کا بتا دیا ۔ یہ سن کر ہارون الرشید بھی فوراً بہلول دانا کے پاس پہنچ گیا اور ان سے کہنے لگا کہ مجھ سے یہ 5 درہم لے لیں اور مجھے بھی جنت میں ایک محل دے دیجیے ۔
بہلول دانا نے ہارون الرشید سے کہا کہ دیکھ لینے کے بعد پھر جنت میں محل نہیں ملا کرتے ۔ ہارون الرشید نے بہلول دانا سے کہا کہ اچھا پھر یہ بتاؤ کہ آپ نے وہ درہم دریا میں کیوں بہا دیے تھے ؟ بہلول دانا کہنے لگے کہ اس دریا کا پانی جہاں جاتا ہے وہاں ایک انتہائی غریب بستی آباد ہے. اگر ان غریب لوگوں کو کچھ کھانے کو نہیں ملے گا تو پھر وہ بھوکے مر جائیں گے ۔ میں نے درہم اس لیے یہاں پانی میں گرا دیئے ہیں کہ چلتے ہوئے پانی میں یہ درہم آگے اس گاؤں تک چلے جائیں گے.
وہ لوگ ان درہموں کو چن لیں گے اور اس سے اپنی خوراک کا بندوبست بھی کر لیا کریں گے ۔ یہ جنت میں محل بھی اسی وجہ سے مل رہے ہیں کہ یہ درہم اللہ تبارک و تعالیٰ کی غریب مخلوق کے کام آرہے ہیں ورنہ کہاں 5 درہم اور کہاں جنت کا محل ۔