بینگن کو دنیا بھر میں اروی، آلو، گوشت وغیرہ کے ہمراہ یا سادہ پکا کر کھایا جاتا ہے۔ بینگن تمام سال دستیاب ہوتی ہے۔ بینگن کی دو قسمیں ہوتی ہیں۔ یعنی لمبی اور گول۔ بڑے بینگن کی نسبت چھوٹے بینگن اچھے اور لذیذ ہوا کرتے ہیں۔
بینگن میں فولاد ،فاسفورس، وٹامن اے، بی اور سی ہوتے ہیں۔ اس کا مزاج گرم اور خشک ہوتا ہے۔ بہر حال اس کو مرچ، گھی اور گرم مصالحہ کے بغیر ہرگز استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ بینگن کا ذائقہ پھیکا ہوتا ہے جب کہ اس کی مقدار خوراک دو چھٹانک تک ہے۔
1) بھوک میں اضافہ:
ایک تحقیق کے مطابق بینگن معدے کو طاقت دینے کے ساتھ ساتھ بھوک میں بھی اضافہ کرتا ہے جسے تیزابیت اور گیس کے مریض بطور قبض کشا دوا کے استعمال کرتے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ یہ انسانی جلد کے لیےبھی بے انتہا مفیدسبزی ہے۔
2) کینسر کے خلاف مدافعت:
بینگن میں ایسے قدرتی اجزا بھی کثرت سے پائے جاتے ہیں جو کینسر جیسے موذی مرض سے محفوظ رکھنے میں انتہائی مدد گار ثابت ہوتے ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ اس سبزی میں موجود پوٹاشیم دل کو تقویت بخشتا ہے جب کہ بینگن حافظہ کی کمزوری کو دور کرتے ہوئے دیگر کئی بیماریوں کے خلاف بھی قوتِ مدافعت میں اضافہ کرتا ہے ۔
3) قبض کشا:
یہ قبض کشا ہے۔ معدہ میں تبخیر اور گیس ہو تو اسے کھانے سے دست آئیں گے جو کہ بے حد فائدہ بخش عمل ہے۔اس کے ساتھ ساتھ یہ بھوک لگاتا ہے اور معدے کی رطوبتوں کو اخراج میں مدد کرتا ہے۔
4) چوٹ کا علاج:
چوٹ کا درد خواہ کیسا ہی کیوں نہ ہو بالخصوص جوڑ میں درد ہو اور سبب اس کا انجماد ہو تو خون تحلیل کرنے اور اس درد کو دور کرنے میں زود اثر ہے۔ اس کا طریقہ استعمال یوں ہے کہ بینگن کے دو ٹکڑے کرکے توے پر سینک کر اور پسی ہوئی ہلدی تین ماشے دونوں ٹکڑوں پر مل کر گرم گرم باندھیں تو بہت جلد شفا حاصل ہو گی۔
5) موچ کا علاج:
بینگن ورم دور کرنے اور موچ نکالنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتا۔ بینگن کے چھوٹے چھوٹے قتلے کر کے اور نمک ملا کر کسی کڑاہی میں گرم کیجیے۔ جب قتلے ملائم ہو جائیں تو نیم گرم بینگن کو موچ پر باندھ دیں، چند بار کے عمل سے موچ نکل جائے گی اور ورم بھی ختم ہو جائے گا۔