لاہور (ویب ڈیسک) موسم گرما میں بیشتر افراد کے لیےائیرکنڈیشنر (اے سی)کے بغیر رہنا ناممکن ہوتا ہےمگر ٹھنڈی ہوا فراہم کرنے والی یہ مشین متعدد افراد کو فکرمند بھی کردیتی ہے کہ اس کے سامنے زیادہ وقت گزارنا نقصان دہ تو نہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق اگر آپ کسی ایسی جگہ ائیرکنڈیشنر (اے سی) چلا رہے ہیں جہاں ہوا کی نکاسی کا نظام ناقص ہے تو اس سے سردرد، خشک کھانسی، سر چکرانے، متلی، توجہ مرکوز کرنے اور تھکاوٹ جیسی علامات کا سامنا ہوسکتا ہے۔ ائیرکنڈیشنر (اے سی) کسی کمرے کی ہوا میں موجود نمی کو چوس لیتے ہیں تاکہ اس جگہ کو ٹھنڈا کرسکے، اس عمل کے دوران آپ کی جلد کی نمی بھی متاثر ہوسکتی ہے اور وہ خشک ہوجاتی ہے۔ائیرکنڈیشنر (اے سی) والے مقامات میں نمی کی کمی کے باعث آنکھیں خشک ہونے کا امکان بڑھتا ہے۔ اس کے نتیجے میں ان میں خارش محسوس ہوسکتی ہے اور بہت کم کیسز میں بینائی دھندلا سکتی ہے۔
تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ زیادہ وقت ٹھنڈی جگہ پر گزارنا جسمانی وزن میں کمی لانے میں مدد فراہم کرسکتا ہے۔اگر آپ ائیرکنڈیشنر (اے سی) والے کمرے میں زیادہ وقت گزارتے ہیں تو جسم اس کا مقابلہ کرنے کے لیے زیادہ مقدار میں چربی کو گھلاتا ہے۔گرم موسم میں بھی ائیر کنڈیشنر سے یہ فائدہ ہوسکتا ہے مگر موسم سرما میں یہ زیادہ کارآمد طریقہ ثابت ہوتا ہے۔ پارورڈ یونیورسٹی کی 2018 کی ایک تحقیق میں دریافت ہوا کہ جو طالبعلم گرم موسم میں ائیرکنڈیشنر (اے سی) سے محروم ہاسٹل میں رہتے ہیں، وہ ذہنی آزمائش کے امتحانات میں ائیرکنڈیشنر (اے سی) میں رہنے والوں کے مقابلے میں زیادہ ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ تحقیقی رپورٹس یہ ثابت ہوا کہ جو لوگ ائیرکنڈیشنڈ عمارات میں کام کرتے ہیں، ان کو نظام تنفس کے مسائل جیسے گلے میں خراش یا سانس لینے میں مشکلات کا سامنا زیادہ ہوتا ہے۔
اگر ائیرکنڈیشنر (اے سی) کسی ایسے مقام پر نصب ہے جہاں اس کا زیادہ خیال نہیں رکھا جاتا یا صفائی نہیں کی جاتی تو سردرد یا آدھے سر کے درد کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔سائنسدانوں کے مطابق جو لوگ زیادہ وقت ائیرکنڈیشنر (اے سی) کے سامنے گزارتے ہیں، ان کے لیے گرم موسم کو برداشت کرنا زیادہ مشکل ہوتا ہے۔یعنی ائیرکنڈیشنر (اے سی) کا درجہ حرارت جتنا کم ہوگا ، چار دیواری سے باہر گرمی اور نمی کا سامنا کرنا اتنا ہی مشکل ہوگا۔ اگر آپ ائیرکنڈیشنر (اے سی) کی صفائی کا خیال نہیں رکھتے تو وہ الرجی کے جراثیموں کا گھر بن جاتا ہے، جس کا نتیجہ مختلف اقسام کی الرجیز کی شکل میں نکلتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹھنڈے کمرے میں جسم کے لیے اچھی نیند کا حصول زیادہ آسانی سے ممکن ہوتا ہے، مگر اس کے لیے ائیرکنڈیشنر (اے سی) کے ایک مخصوص درجہ حرارت کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔ ائیر کنڈیشنر کے کچھ منفی اثرات ہوسکتے ہیں مگر اس میں کوئی شک نہیں کہ موسم زیادہ گرم ہونے پر یہ مشین زندگی بچانے میں بھی مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔ایک بار جب جسم کا درجہ حرارت 102 ڈگری فارن ہائیٹ سے زیادہ ہوجائے تو ہیٹ اسٹروک کا خطرہ بڑھتا ہے جبکہ دیگر علامات جیسے قے، سر چکرانے، بے ہوش ہونے اور دیگر کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔