ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ ایک ملک پر رحم دل اور بہت نیک بادشاہ حکومت کیا کرتا تھا ۔ وہ اپنی رعایا کے لیے سب سے بہترین حکمران تھا ۔

admin

aik reham dil badshah ka waqia

ک مرتبہ کا ذکر ہے کہ ایک ملک پر رحم دل اور بہت نیک بادشاہ حکومت کیا کرتا تھا ۔ وہ اپنی رعایا کے لیے سب سے بہترین حکمران تھا ۔ اس کی رعایا بھی اس سے بہت زیادہ خوش تھی اور پیار کرتی تھی ۔ رعایا اپنے بادشاہ کو خوب دعائیں بھی دیا کرتی تھی ۔ اس بادشاہ کی سلطنت میں ایک کسان بھی رہتا تھا ۔ جو بادشاہ کے محل سے بہت ہی دور دراز کسی گاؤں میں رہا کرتا تھا ۔ ایک دن اس کسان کے دل میں یہ خواہش جاگی کہ کاش وہ اپنے بادشاہ کے پاس ملاقات کو جائے ۔ اور اسے کوئی بہت ہی قیمتی تحفہ دے جو بادشاہ کے شایان شان بھی ہو ۔

کسان نے اس تحفے کے معاملے میں اپنی بیوی سے مشورہ کیا کہ وہ بادشاہ سے ملنے کے لیے جا رہا ہے تو بادشاہ کے لیے وہ کون سا تحفہ لے کر جائے ۔ کسان کی بیوی نے کسان سے کہا کہ بادشاہ کے پاس تو ہر قسم کی چیزیں ہوں گی۔ تم ایسا کرو کہ ہمارے گاؤں کے پاس جو چشمہ ہے تم اس چشمے کا پانی بادشاہ سلامت کے لیے لے جاؤ ۔ بادشاہ سلامت چشمے کے اس پانی کو دیکھ کر یقیناً بہت زیادہ خوش ہوں گے ۔ یقینا انہوں نے ایسا خوش گوار اورمیٹھا پانی کہیں بھی نہیں پیا ہوگا ۔ کسان کو اپنی بیوی کی یہ بات بہت پسند آئی ۔ کسان نے اپنے ساتھ 2 گھڑوں میں پانی لیا اور بادشاہ کے محل کی طرف چل پڑا ۔ کسان اپنے گدھے پر پانی کے گھڑے لاد کر بادشاہ کے محل کی طرف چل پڑا اور بادشاہ کے محل تک کئی ہفتوں کے سفر کے بعد پہنچا۔

محل میں جا کر کسان نے بادشاہ سے ملنے کی خواہش ظاہر کی جس کو بادشاہ نے فورا قبول کر لیا ۔ کسان کی ملاقات جب بادشاہ سے کروائی گئی تو کسان نے اس بادشاہ سے کہا کہ وہ اپنے بادشاہ کے لیے گھڑوں میں پانی لے کر آیا ہے ۔کسان نے بادشاہ سے کہا کہ بادشاہ سلامت یہ ہمارے چشموں کا پانی ہے ۔ اس جیسا میٹھا پانی آپ نے اج تک نہیں پیا ہوگا۔ اتنا میٹھا اور شیریں اور پانی پورے ملک میں کہیں بھی نہیں ہو گا ۔

بادشاہ کے وزیر نے جب ان گھڑوں پر سے ڈھکن اٹھایا تو کئی ہفتوں کے سفر کی وجہ سے اس پانی میں بدبو پیدا ہو گئی تھی لیکن بادشاہ نے اپنے اس وزیر کو اشارہ کیا کہ وہ خاموش رہے ۔
بادشاہ نے اپنے خزانچی کو فوراً حکم دیا کہ وہ کسان کے ان دونوں گھڑوں کو جواہرات، ہیرے ، اور اشرفیوں سے بھر دے ۔ کسان اپنے بادشاہ کی فراخ دلی دیکھ کر بہت خوش ہوا ۔ اور وہ خزانے سے بھرے ہوئے دونوں گھڑے لے کر اپنے گھر کو واپس لوٹ گیا ۔ آپ بھی اس بات کو ہمیشہ یاد رکھیں کہ انسان دوسرے انسان کو وہی دیتا ہے جو اس کے پاس موجود ہوتا ہے ۔ اللہ رب العزت کو عاجزی بہت پسند ہے ۔ اس لئے کبھی بھی کسی کے بھی دیئے ہوئے حقیر سے حقیر تحفے کو بھی کم نہ سمجھیں ۔ اس سے یقیناً ایک دوسرے کے دل میں ایک دوسرے کی محبت پیدا ہو گی ۔

Leave a Comment