معراج کی رات جب سیّدنا حضرت جبریل امین علیہِ الصّلوٰۃ ُ والسّلام سِدْرَۃُ الْمُنْتَھٰی پر رُک گئے تھے اور مزید آگے جانے سے حضرت جبرائیل علیہ السلام نے معذرت کی تو معراج کے دولہا، راحت قلب و سینہ حضرت محمد مصطفیٰ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ واصحابہ وبارک وسلَّم نے ارشاد فرمایا جس کا مفہوم اس طرح ہے کہ: يَاجِبْرِيْلُ علیہ السّلام! هَلْ لَكَ مِنْ حَاجَةٍ؟یعنی اے جبریل علیہ السلام! کیا تمہاری کوئی حاجت ہے(جس کو میں اللہ تبارک و تعالیٰ کی بارگاہ
میں پیش کروں)؟ تو حضرت جبريلِ امین علیہ السلام عرض گزار ہوئے اور ان سے کہا : سَلِ الله عَز وَجَلَّ ليْ اَن اَبسُطَ جنَاحِی علَى الصرَاطِ لِاُمتِكَ حَتى يَجوْزُوْا عَلَيهِ یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ سے میرے لئے سوال کیجئے گا کہ میں آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کی اُمت کے لئے پل صراط پر اپنا پر بچھا دوں تاکہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کی امت اس پر سے گزر کر پل صراط آسانی سے پار کرلیں۔
حاجتِ جبرائیل علیہ السلام کہاں ہے؟ سرکارِ دوعالَم رحمت عالم، شاہ دو جہاں، خاتم النبیین ،راحۃ العاشقین، مراد المشتاقین ،حضرت محمد مصطفیٰ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ واصحابہ وبارک وسلَّم کو جب اللہ تبارک و تعالیٰ کی نزدیکی اور خاص قُرب حاصل ہوا تو اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنی بارگاہ کی عظمت اور ہیبت اور اپنے خطاب کی لذت کے ذریعے نبی کریم، خاتم النبیین حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کو حاجتِ جبریل علیہ السلام بُھلا دی اور پھر آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم پر فضل و کرم فرما کر یاد دلاتے ہوئے فرمایا مفہوم یہ ہے کہ: وَاَيْن حَاجةُ جبْرِيْل یعنی حضرت جبریلِ کی حاجت کہاں ہے؟ رحمتِ عالَم، راحۃ العاشقین،
حضرت محمد مصطفیٰ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ واصحابہ وبارک وسلَّم عرض گزار ہوئے مفہوم یوں ہے کہ : اَللهُمَّ اِنكَ اَعْلمُ یعنی اے اللہ تبارک و تعالیٰ ! تو بہتر جانتا ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا جس کا مفہوم یہ ہے کہ اے محمّد صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم میں نے جبریلِ امین کی عرض کو قبول کر لیا ہے لیکن یہ اس کے حق میں قبول ہو گی جو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم سے مَحبّت کرے گا اور آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کی صحبت اختیار کو کر لے گا ۔