قرآن پاک کے ہر ہرحرف میں ثواب و تاثیراور شفا وبرکات ہیں ۔ایسے تمام لوگ جو دنیاوی طور پر کافی پریشان رہتے ہیں ۔ان کی یادداشت ختم ہوجاتی ہے،سینے پر بوجھ سا رہتا ۔دل جو ہے ذرا ذرا سی بات پر گھبرا جاتا ہے،انجانا خوف ان کو پریشان کرتا ہےیاکاروبار یا ملازمت پر جم کر نہیں بیٹھ پاتے۔وسوسے کھائے رکھتےہیں اور قوت ارادی کمزور ہوجاتی ہے۔
جو لوگ علم سے وابستہ ہیں اور ان کا ہر کام علوم کا محتاج ہوتاہے۔جیسا کہ طالب علم،ڈاکٹر،وکیل وغیرہ تو ایسے تمام لوگوں سے گزارش ہے کہ وہ سورہ الم نشرح روزانہ 21 بار ضرور پڑھا کریں ۔ اوّل آخر درود پاک کے بعد سورہ الم نشرح کی تلاوت کرنے والوں پر ہر طرح کی پریشانیوں کا مقابلہ کرنے کی ہمت بڑھ جاتی ہے،انکی تمام رکاوٹیں دور ہوجاتی ہیں ان کادل اور دماغ کھل جاتا ہے ۔دل کے مریضو ں کو دل پر اور ڈپریشن میں رہنے والے لوگوں کو سر پر ہاتھ رکھ کر روزانہ گیارہ گیارہ بار یہ سورہ مبارکہ پڑھنی چاہئے۔انتہائی مجرب عمل ہے۔حضرت علی ؓ نے فرمایا: غریبوں کے پاس بیٹھا کرو کیونکہ اس سے تمہاری طاقت بڑھے گی۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا : ہر اس دوست پر بھروسہ رکھو جو مشکل میں تمہارے کام آیا ہو۔ حضرت علی رضی نے فرمایا: اگر تم اپنے علم پر بہت زیادہ مغرور ہوتو جہالت کے لئے اتنا ہی کافی ہے۔ حضرت علی رضی نے فرمایا : کوئی تم سے روٹھ جائے اور پھر وہی تم سے ملنے کو ترسے تو ایسے شخص کو کبھی کھونا مت، کیونکہ وہ تم سے بہت زیادہ پیار کرتا ہے۔ حضرت علی رضی نے فرمایا: کسی کے برا کہہ دینے سے نہ ہم برے ہوجاتے ہیں نہ اچھے اپنی زبان سے ہر شخص اپنا ظرف دکھاتا ہے دوسرے کا عکس نہیں۔ حضرت علی رضی نے فرمایا: تجربہ انسان کو غلط فیصلے سے بچاتا ہے مگر تجربہ غلط فیصلے سے ہی حاصل ہوتا ہے۔ حضرت علی رضی نے فرمایا : لوگوں سے اس طرح گھل مل جاؤ کے اگر مرجاؤ تو
وہ تم پر روئیں اور اگر کہیں چلے جاؤ تو تمہارے آنے کے منتظر رہیں۔ حضرت علی رضی نے فرمایا: جو حق سے منہ موڑتا ہے تباہ ہوجاتا ہے۔ حضرت علی رضی نے فرمایا: جہاں بھی رہو خدا سے ڈرو ہمیشہ حق بات کہو اگرچہ تلخ ہو۔ حضرت علی رضی نے فرمایا: تین چیزیں ایمان کو تباہ کردیتی ہیں امیروں کی محفل عورتوں کی صحبت جاہلوں سے بحث۔ حضرت علی رضی نے فرمایا: ان لوگوں پر اعتبار کرو جو تمہاری تین باتیں بھانپ سکیں تمہاری ہنسی میں پوشیدہ درد تمہارے غصے میں پوشیدہ پیار تمہاری خاموشی میں پوشیدہ وجہ۔ حضرت علی رضی نے فرمایا: جس آدمی کی زبان خراب ہوجاتی ہے اس کا نصیب بھی خراب ہوجاتا ہے۔