امام علی ؓ کی خدمت میں ایک شخص آکر کہنے لگا یا علی ایسا کونسا وقت ہے جب انسان دعا مانگے اور دعا رد نہ ہو بس یہ کہناتھا تو امام علی ؑ نے فرمایا میں نے اللہ کے رسول سے سنا کہ تین موقع ایسے ہیں جب اللہ دعا رد نہیں کرتا وہ پوچھنے لگا یا علی وہ کونسے لمحے ہیں امام علی ؑ نے فرمایا جب انسان کا جسم کانپنے لگے اس وقت مانگی ہوئی دعا اللہ رد نہیں کرتا دوسرا جب دل میں اللہ کا ڈر ابھرنے لگے اے شخص اس وقت مانگی ہوئی دعا اللہ رد نہیں کرتا اور تیسرا جب انسان کی آنکھیں نم ہوجائیں اس وقت مانگی ہوئی دعا اللہ کبھی رد نہیں کرتا یاد رکھنا ان تینوں حالتوں میں انسان کائنات کی جو چیز مانگے وہ اسے ملنے لگتی ہے
جن میں دعا کا ذکر ہے اور دعا کی اہمیت و فضیلت کو واضح کیا گیا ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: دعا کارآمد اور نفع مند ہوتی ہے اور ان حوادث میں بھی جو نازل ہو چکے ہیں اور ان میں بھی جو ابھی نازل نہیں ہوئے، پس اے خدا کے بندو! دعا کا اہتمام کرو۔ ایک اور حدیث حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے مروی ہے کہ حضرت محمد ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ سے اس کا فضل مانگو، کیونکہ اللہ کو یہ بات محبوب ہے کہ اس کے بندے اس سے دعا کریں اور مانگیں۔ اللہ تعالیٰ کے کرم سے امید رکھتے ہوئے اس بات کا انتظار کرنا کہ وہ بلا اور پریشانی کو اپنے کرم سے دور فر مائے گا اعلیٰ درجہ کی عبادت ہے۔ دعا اللہ اور بندے کے درمیان ایک ایسا مخصو ص تعلق اور منگتے اور اس کے خالق کے درمیان براہ راست رابطہ ہے
جس میں بندہ اپنے معبود سے اپنے دل کا حال سیدھے سادہ طریقے سے بیان کر دیتا ہے۔ بندہ اپنے پر ور دگار سے دن یا رات کے کسی بھی حصے میں د عا مانگ سکتا ہے، کوئی خاص وقت اس مقصد کے لیے مقرر نہیں،تاہم احادیث مبارکہ سے دعا کے لیے درج ذیل خاص اوقات ثابت ہیں، ان وقتوں میں دعائیں بہت جلد قبول ہوتی ہیں : (1) رات کا آخری حصہ (یعنی پچھلی شب بیدار ہو کر نماز تہجد پڑھنے کے بعد کی دعا۔ (2) جمعہ کے دن میں بھی ایک قبولیت کی ساعت (گھڑی) ہے، اس میں دعا قبول ہوتی ہے۔ (3) شب قدر میں مانگی جانے والی دعا۔ (4) اذان کے وقت کی دعا۔ (5)فرض نمازوں کے بعد کی دعا۔ (6) سجدے کی حالت میں مانگی جانے والی دعا۔ (7)قرآن مجید کی تلاوت اور ختم قرآن کے وقت مانگی جانے والی دعا۔ (8) رمضان شریف کے مہینے میں افطارکے وقت کی دعا۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین