جسم کو لوہے کی طرح مضبوط کریں

admin

jism ko taqatwar banane ka tarika

گنا ایک مشہور عام پودا ہے جو دانتوں اور منہ کی بدبو کو دور کرتا ہے۔خون لطیف پیدا کرتا ہے۔اور سدے کھولتا ہے۔یہ گردوں اور مثانہ کو صاف کرتا ہے۔اگر اسے گرم کرکےجوشاندے کی طرح پیا جائے تو کھانسی میں بھی مفید ہے۔ اس کا متواتر اور زیادہ استعمال بدن کو فربہ کرتا ہے۔یہ کھانا خؤب ہضم کرتا ہے۔گنے میں کیلشیم اور فولاد عام ہوتا ہےاس کے علاوہ اس میں وٹامن بی اور سی بھی عام پائے جاتے ہیں۔ اس کی کھیر نہایت لذیزاور زودہضم ہوتی ہے۔

ایک عا،م اندازے کے مطابق آدھا لیٹر گنے کے رس میں دو ہلکی چپاتیوں کے برابر غذائیت ہوتی ہے۔ اگر معدہ قوی ہع تو اسے دو گھنٹہ میں ہضم کر لیتا ہے ورنہ اس سے اسہال کی شکایت بھی ہو سکتی ہے۔اس کے استعمال کے بعد پیشاب کثرت سے آتا ہے۔اگر ایک کلو گنڈیریاں رات کو اوس میں رکھ کر صبح چوس لیں تو دل کی گرم و بڑھی ہوئی دھڑکن اور صفرا کا غلبہ کم ہو کر چڑچڑاپن دور ہو جاتا ہے۔گنے کا تازہ رس پینے سے جو قدرتی گلوکوز حاصل ہوتا ہے اس سے جسم اور ہڈیاں مضبوط ہو جاتی ہیں۔

مزید پڑھیں؛چند منٹ میں دن بھر کی تھکن ختم

ضعف جگر کے مریضوں کو روزانہ گنے کا رس 250ملی لیٹر چوس کر استعمال کرنے سے صحت مندی حاصل ہوتی ہے۔
اس کا رس یرقان کا خاص علاج ہے۔گنے کا چوسنا دانتوں کے لیےبہترین ورزش ہے اس سے دانت مضبوط ہوجاتے ہیں۔ گنا اور گنڈیری چوسنا اور اس کا رس پیناکثرت تیزابیت معدہ کو دور کرتا ہے اور معدے کے السر کو فائدہ دیتا ہے۔کھانے کے بعد گنڈیریاں چوسنا کھانے کو اچھی طرح اور جلد ہضم کرتا ہے۔ یہ معدے کی گیس اور ہوا کو خارج کرتا ہے۔اگر دودھ پلانے والی مائیں گنے کا رس 250 ملی لیٹر صبح و شام استعمال کریں توان کا دودھ بڑھ جاتا ہےاور بچے کی نشوونما اچھی ہوتی ہے۔

اگر کسی کے بدن میں گلٹیاں،غدودیں اور گانٹھیں پیدا ہو جائیں تو ہلیلہ زرد کا سفوف تین گرام گنےگے رس 250ملی لیٹرکے ہمراہ استعمال کرنے سے چند ہی روز میں گلٹیاں وغیرہ ختم ہوجائیں گی۔ اگر پیشاب کی نالی میں ذخم یا سوزاک ہوجائے تو رات کو آملے کا سفوف 10 گرام گنے کے رس 250 ملی لیٹر اور شہد 30 ملی لیٹر میں ملا کر پلانا نہایت مفید ہے۔ بہتر ہے کہ آملہ کا چھلکا10گرام رات کے وقت پانی میں بھگو کر صبح کو صرف اس کا پانی نتھار کر گنے کے رس اور شہد میں ملا کر چند روز تک استعمال کریں،اس سے پیشاب کی جلن اور سوزاک سے نجات حاصل ہوگی۔

Leave a Comment